کرونا کیا ہے؟ (اسباب اور علاج)

موجودہ حالات جو ہمارے سامنے ہیں یقیناً یہ اللہ کی طرف سے آزمائش بھی ہیں اور عذاب ادنی بھی۔اس کے بارے میں رب العالمین نے ذکر فرمایا ہے:-
“ولنذيقنهم من العذاب الأدنى دون العذاب الأكبر ” سورہ السجدہ۔
ہم بڑے عذاب سے پہلے چھوٹا عذاب انھیں چکھائیں گے اور اس کا مقصد رب العزت نے بیان فرمایا ہے:-
[ لعلهم يرجعون]۔
تاکہ وہ اللہ کی طرف لوٹ آئیں۔ کیونکہ زمین پر جو بھی مصیبت نازل ہوتی ہے وہ اللہ کے حکم سے آتی ہے۔ اور وہ پریشانی اللہ کے حکم سے ہی ختم ہوتی ہے۔ لیکن اس کے نزول کا سبب ہمارے گناہ ہیں۔ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے:-

“وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ” سورہ الشوری / الایہ 30
جو مصیبت بھی تم پر آتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ انسان کے گناہوں کی وجہ سے وبائیں، قدرتی آفات زلزلے اور سیلاب آتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:-
” جب کسی قوم میں فحاشی عام ہوجائے، بدکاری کو فروغ ملے تو تم میں ایسی ایسی وبائیں آئیں گی۔ جن کا تمہارے آباؤ اجداد نے نام بھی نہیں سنا ہوگا”
یقیناً اب ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں ہمارے آباؤ اجداد نے ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے اور ہمیں یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دی۔ اور ان کا حل اللہ نے بتا دیا لعلھم یرجعون کہ وہ اللہ کی طرف رجوع کریں۔ اور مصیبت اللہ کی طرف سے آتی ہے اللہ ہی اسے ختم کر سکتا ہے۔ رب العالمین کا فرمان ہے:-

“وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ” سورہ یونس/ آیت:107.

آج کی میڈیکل سائنس وہ ترقی ، وہ غرور اللہ نے ایک چھوٹا سا جرثومہ بھیج کر ختم کر دیا۔ انسان طب اور میڈیکل کی جس ترقی کو معبود سمجھ بیٹھا تھا وہ سب ریزہ ریزہ کر دیا۔ اور ایک چھوٹے سے جرثومے کے مقابلے میں اربوں، کھربوں انسان بے بس ہیں۔ اس نے انسان کو بے بس کر دیا ہے اور اسے اپنی اوقات دکھا دی کہ اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے۔ آج پوری دنیا کہہ رہی ہے اس کا علاج کوئی نہیں ایک دوسرے سے دور رہئیے، پر ہیز کیجئیے۔ اس کا علاج سائنس میں نہیں ہے۔ لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شریعت میں اس علاج دیا ہے۔ بیماری آنے سے پہلے اور بیماری آنے کے بعد اور ہمیں اس علاج پر اتنا ہی یقین ہے جتنا سائنس دانوں کو اپنی سائنس پر یقین ہے۔ جو اذکار ، وظائف اللہ کے رسول نے بتائے ہیں وہ اختیار کیجئے کیوں کہ یہ اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے ہیں:-

(1).بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ العَلِيمُ.
(2). لا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ۔
(3). اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ۔
یہ مختلف اذکار ہیں صبح وشام کے آپ اپنی روٹین میں شامل کر لئیجیے۔ یہ مناظر جو آج ہم دیکھ رہے ہیں یہ اللہ نے مختصر سی جھلک دکھائی ہے قیامت کے منظر کی۔ آج انسان ایک دوسرے سے بھاگ رہا ہے اور اسے شبہ ہو رہا ہے کہ کہیں اسے بیماری نہ لگ جا ئے۔ ہاتھ نہیں ملا رہے، گھر والے ایک دوسرے سے خوف زدہ ہیں۔ کسی کو چھینک آ جائے، پورے گھر والوں کو پریشانی ہو جاتی ہے۔ رب العزت نے قیامت کا جو منظر پیش کیا ہے کہ:-
يَومَ يَفرّ المَرء من أَخيه وَأمّه وَأَبيه وَصَاحبَته وَبَنيه۔
جس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا۔ اور اپنی ماں سے ، اولاد سے اور بیوی سے بھاگے گا۔
یہ منظر ہمیں ایک وائرس نے سمجھا دیا ہے۔ یہ ساری باتیں جو اللہ رب العالمین نے قرآن میں بیان فرمائی ہیں ساری حق اور سچ ثابت ہو رہی ہیں۔ ہماری آنکھوں کے سامنے تو لہذا اس کا علاج شریعت نے اذکار و وظائف کے اندر رکھا ہے انھیں کیجئیے اور جو احتیاط بتائی جا رہی ہے وہ بھی کیجیے۔ اس میں کوئی حرج نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احتیاط اختیار کی:-
ایک کوڑھ زدہ آدمی اسلام قبول کرنے کے لیے آیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مصافحہ نہیں کیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:- کوڑھ کے مریض سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔”
لہذا احتیاط اختیار کرنی چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی لیکن اس عقیدے کے ساتھ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ:-

” لا عَدْوَى وَلا طِيَرَةَ۔۔۔رواہ البخاری

کہ کوئی بیماری خود سے متعدی نہیں ہو سکتی۔ ہزاروں، لاکھوں بیماریاں ہمارے گرد گھوم رہی ہیں لیکن لگتی وہ ہیں جن کو اللہ حکم دے گا۔ جب اللہ حکم دے گا تب لگے گی ورنہ نہیں لگے گی۔ کرونا سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے، کرونا کے خالق سے خوف زدہ ہونا چاہیے۔ اللہ سے خوف اور امید ہونی چاہیے کیونکہ بیماری خود نہیں لگتی۔ اگر اللہ چاہے تو اس بیماری سے پوری دنیا آنا فانا ختم کر دے۔ کون روک سکتا ہے؟ کیا احتیاطی تدابیر روک سکتی ہیں؟ نہیں روک سکتیں آج اگر یہ جراثیم ہوا میں نہیں تیر سکتا تو ہو سکتا ہے اللہ کل میں یہ صلاحیت بھی پیدا کر دے کہ یہ ہوا میں تیر سکے تو پورا شہر بیمار پڑ جائے گا۔ کیا کر لیں گے؟ سانسوں کے ذریعے سے جسم میں داخل ہو جائے احتیاطی تدابیر اختیار کئیجیے یہ عقیدہ رکھ کر کہ اللہ کا حکم ہوا تو لگ جائے گی۔ اور اللہ کا حکم نہیں ہوگا، نہیں لگے گی۔ اذکار و وظائف بھی کیجیے۔ تجمعات اور اجتماعات سے پرہیز کیجیے۔ اللہ رب العالمین اس بیماری سے ہمیں، ہمارے گھر والوں کو اور تمام مسلمانوں کو محفوظ رکھے اور جو بیمار ہیں ان کو شفا عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں