مقبوضہ کشمیر جو پچھلے کئی سالوں سے بھارتی مظالم کا شکار ہے لیکن پچھلے کئی دنوں سے کشمیر کے حالات جس قدر خراب ہوئے ہیں وہ شاید پہلے نہ تھے۔ انڈیا نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو انڈیا کا حصہ قرار دیا گیا۔ انڈیا کے کچھ شدت پسند رہنما کہہ رہے ہیں کہ کشمیر سے مسلمانوں کا خاتمہ کریں گے وہاں پر انڈیا والے جائیدادیں خریدیں گے اور کشمیر پر مکمل انڈیا کا قبضہ ہوگا۔
چند دن پہلے وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب نے امریکہ کا دورہ کیا۔ وہاں پر انہوں نے ٹرمپ سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے بارے میں بات کی جس پر ٹرمپ نے رضا مندی کا اظہار بھی کیا۔ عمران خان کے دورہ امریکہ سے واپسی کے بعد بھارت نے کشمیر پر اپنے مظالم بڑھا دیئے۔ کشمیر میں انڈین فوجی تو پہلے ہی تعینات تھے لیکن انڈیا نے مزید اپنے فوجی دستے کشمیر میں بھیجے اور ساتھ ہی ساتھ آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا۔
بھارت کے کشمیر میں مظالم کے پیش نظر پاکستان میں ایک خاص طبقہ نے یہ الزام لگانا شروع کیا کہ وزیراعظم عمران خان امریکہ میں کشمیر کا سودا کر آئے ہیں وہاں پر کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی بات کرنے نہیں بلکہ وہاں پر کشمیر کو بیچ کر آئے ہیں۔ اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو یہ کشمیر کے حالات بات صرف چند دنوں سے نہیں ہے بلکہ پچھلے کئی سالوں سے چلے آرہے ہیں جو بھی حکمران پاکستان میں آیا اس نے مسئلہ کشمیر پر کوئی اہم پیش رفت نہیں دکھائی۔ ہمارے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بھی سالوں سے اپنا پیٹ بھرتے رہے اور کشمیر کے لئے کوئی خاص کام نہیں کیا۔ ہمارے کچھ سابقہ حکمرانوں نے کشمیری مجاہدین کے نام بھی انڈیا کو دیئے تھے۔ ممبئی حملوں کا بھی ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا لیکن وہ ساری غلطیاں خامیاں نظر انداز کر کے کشمیر کے موجودہ حالات کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔
ہمارے اپوزیشن رہنما حکومت کو مشورے دے رہے ہیں کہ اس صورت حال میں کیا کرنا چاہیے جنہوں نے پچھلے کئی سالوں میں کشمیر کے مسئلہ پر ذرا بھی توجہ نہیں دی۔ عمران خان نے قومی اسمبلی کے میں واضح طور پر بتایا کہ وہ امریکہ میں کس لیے گئے اور وہاں پر ٹرمپ کے ساتھ ان کی کشمیر کے بارے میں کیا بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن انڈیا ہم سے بات نہیں کرنا چاہتا باس لیے ہم نے بات کرنا ہی چھوڑ دی اور فروری میں پاکستان نے انڈیا کا پائلٹ بھی صرف اسی لیے واپس کیا کہ شاید انڈیا مسئلہ کشمیر پر بات کر لے۔
دوسری طرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انڈیا کے حق میں بینرز لگائے گئے جن میں واضح طور پر لکھا تھا کہ ہم کشمیر کے بعد بلوچستان بھی لیں گے۔ سننے میں آیا کہ جس بندے نے پینافلیکس لگائے وہ پکڑا گیا ہے اور اس کا تعلق بھی اسی طبقے سے ہے جو کشمیر کے حالات کا الزام وزیراعظم پاکستان پر لگا رہے تھے تو ایسی صورتحال میں ہم کیا کریں؟ ہم انڈیا سے جنگ کریں یا ہم اپنے ملک کے اندر موجود دشمنوں سے کیونکہ باہر کا دشمن اتنا خطرناک نہیں جتنا آپ کی صفوں میں کھڑا دشمن خطرناک ہوتا ہے۔
آج نیب نے منی لانڈرنگ کے الزام میں مریم نواز کو گرفتار کیا تو چند پوزیشن رہنماؤں نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم پاکستان کے لیے غلط الفاظ استعمال کیے اور کہاا کہ یہ سب کچھ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا۔ ایمانداری سے بتائیں جس شخص کے دل میں کشمیر بستا ہو کیا وہ کسی کی گرفتاری کی وجہ سے کشمیر کو بھول سکتا ہے؟ کہا جارہا ہے کہ مریم نواز نے پندرہ اگست کو کشمیر میں جلسہ کرنا تھا جس میں وہ بھارت کے خلاف بولتی اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ جنہوں نے حکومت میں رہ کر کشمیر کے لیے کچھ نہیں کیا، مودی کو اپنے گھر بلایا وہ بھارت کے خلاف کیسے بولیں گے۔ دوسری طرف بلاول جتنا مریم نواز کے لیے اسمبلی میں روئے اگر وہ کشمیر کے لیے روتے کشمیر کے لیے آواز اٹھاتے، تھر میں بچوں کے مرنے پہ روتے، کراچی اور اندرون سندھ کے حالات پر روتے یا اپنے والد کی کرپشن پر شور کرتے تو کیا ہی بات تھی۔
مسئلہ کشمیر ایک نہایت ہی سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اس پر ہہم جذباتی ہوکر کر غلط فیصلہ نہیں لے سکتے. ہم کشمیر کو بھارت کے تسلط سے تب تک نہیں چھڑا سکتے جب تک ہم اپنے اندر کے دشمنوں سے جان نہیں چھڑواتے۔ جب تک ہمارے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جن کو ذاتی مفاد عزیز ہے ہم انڈیا سے نہیں لڑ سکتے۔
مسئلہ کشمیر پر حکومت کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ حکومت نے جو اچھا قدم اٹھایا ہے وہ یہ کہ ان سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں گے۔ سمجھوتہ ایکسپریس نہیں چلے گی۔ انشاءاللہ آنے والے دنوں میں اور اہم فیصلے ہونگے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ کشمیر کو آزادی عطا فرمائے۔ تب تک کشمیر آزاد نہیں ہوسکتا جب تک ہم آپس میں متحد نہیں ہوتے۔ کشمیر کے لئے کچھ کرنا ہے تو خدارا اپنے سیاسی رہنماؤں کی باتوں میں نہ آئیں پاک فوج اور حکومت پاکستان کا ساتھ دیں۔ انہیں بتائیں کہ ہم آپکے ساتھ کھڑے ہیں تاکہ وہ کشمیر کے لیے کوئی بہتر فیصلہ کر سکیں۔۔