نمک حرام کون ہیں؟

جب ہم چھوٹے ہوتے تھے تو ہماری گلی محلے میں کچھ پٹھان بھائی کپڑے اور برتن وغیرہ بیچنے آتے تھے. انکی چال ڈھال ان کا اخلاق دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ اسی ملک اسی گاؤں کے لوگ ہیں لیکن آج سے تقریباً تین سال پہلے ان میں سے اک نے کہا کہ شائد آج یہ آخری بار ہو اس کے بعد دوبارہ میں کبھی نہ آؤں۔ میں نے حیرت سے پوچھا کیوں؟ تو اس نے جواب دیا کہ ہمارا خاندان 1990 میں افغانستان سے آیا تھا اور ہمیں واپس بھیجا جا رہا ہے۔

یقین کریں اس دن سے پہلے مجھے کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ افغانی ہیں۔ ہمارے کالج میں اک ٹیچر پشاور سے تھے تو جب ان سے اس بارے میں بات ہوئی تو انہوں نے تفصیلاً بتایا کہ سارا ماجرا کیا ہے وہ کیسے یہاں آئے اور اب انہیں کیوں بھیجا جا رہا ہے۔ اس پہلے مجھے نہیں معلوم تھا کہ ہمارے آس پاس اتنے زیادہ جو پٹھان بھائی ہیں ان میں سے اکثریت افغانی ہیں۔ ان کے بقول افغانستان میں کچھ ایسے لوگ ہیں نہ صرف افغانستان میں بلکہ پاکستان میں بھی جو آدھے کے پی کے اور بلوچستان کو افغانستان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ وہ کبھی پختون تحفظ کے نام پر اور کبھی بلوچستان میں فرقہ وارانہ اور لسانی فسادات کو فروغ دے کر پاکستان کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یو کے میں جاری کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان اور افغانستان کے میچ سے قبل آپ نے اک ویڈیو دیکھی ہوگی جس میں دس سے پندرہ لوگ ایک پاکستانی سپورٹر کو مار رہے تھے ان میں سے کچھ کے ہاتھوں میں افغانستان کا جھنڈا تھا لیکن کیا آپ نے ان کے چہروں پر غور کیا؟ ان میں پانچ سے چھ لوگ کہیں سے بھی افغانی نہیں لگ رہے تھے انکی شکلیں دیکھ کر صاف اندازہ ہوتا تھا کہ وہ ہمارے اک اور پڑوسی ملک سے ہیں۔ اور پھر میچ کے دوران گراؤنڈ کے اوپر جہاز کی پرواز اور جہاز کے پیچھے پاکستان مخالف جملے فضاء میں بینر پر لہراۓ گئے۔ جس میں پاکستان کی سالمیت کو للکارا گیا ہے۔ انگلینڈ میں اس طرح کی اجازت ملی کیسے؟ کیا افغانستان اکیلے ایسا کر سکتا ہے؟

اب ہمارے ملک کے اندر کے حالات دیکھیں کہ کس طرح گلالئی اور اس کے حامیوں کو سپورٹ اور فنڈنگ کی جارہی ہے۔ کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ کوئی ہمیں اس آپس میں لڑوانے کی کوشش کر رہا ہے؟ جس طرح ایران اور عراق کو آپس میں لڑوایا گیا، پھر سعودیہ اور یمن کو لڑوایا، پھر لبنان میں گھس کر لبنان کو تباہ کیا، پھر افغانستان میں گھس کر افغانستان کو تباہ کیا اور اب وزیرستان میں گھس کر ہمارے ملک میں انتشار پیدا کیا اور ہمیں آپس میں لڑوانے میں کامیاب ہو گیا۔

کیا آپ نے کبھی ایسا سوچا کہ انڈیا اک ہندو ملک ہوتے ہوئے بھی افغانستان اور ایران کے اتنا قریب کیوں ہے؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہمارے ان ممالک سے برادرانہ تعلقات ہوتے مگر ہماری جگہ کسی اور ملک نے لی ہوئی ہے۔ ہمارے پڑوس میں چار بڑے ملک ہیں جن میں سب سے پہلے انڈیا ہے جو آستین کا سانپ ہے۔ وہ مشکل وقت میں ہمارا کبھی ساتھ نہیں دے گا، جو ہمارے لیے اک کرکٹ میچ نہیں جیت سکتا اس سے کچھ اور توقع کی جاسکتی ہے؟ دوسرے نمبر پر ایران ہے اور ایران ہماری مدد کیونکر کرے گا؟ اسکے تو انڈیا سے تعلقات اچھے ہیں۔ تیسرے نمبر پر چائنہ ہے اور چائنہ کو ہم سے جب تو معاشی فائدہ حاصل ہوگا تب تک وہ ہمارے ساتھ ہے لیکن اگر خدا نخواستہ جنگ کی نوبت آ جاتی ہے تو اس صورت میں چائنہ بھی ہمارا ساتھ نہیں دے گا۔ پیچھے رہ جاتا ہے افغانستان! جو حالات چل رہے ہیں وہ بھی ہم سے دور ہو جائے گا۔

افغانستان میں دو طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جو حکومت میں ہیں اور انکی ہمنوا افغانی عوام وہ انڈیا کے حلیف ہیں پاکستان سے نفرت کرنے والے ہیں اور بات تو تلخ ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ پاکستانی حکمرانوں ہی کی طرح ان کا اصل آقا بھی امریکہ اور مغرب ہی ہیں یہ نمک حرام بھی ہیں اور اسی طبقہ کے نمائندوں نے برطانیہ تک میں پاکستانیوں پر حملہ کیا۔ لیکن ایک وہ بھی افغانی ہیں جو رات کے تہجد گزار صبح کے مجاہد اور عمر بھر کے سیرت و صورت رسول کو اپنانے والے ہیں ان دین دار افغانیوں نے دنیا کی سپر پاورز کا غرور خاک میں ملایا ہے ان افغانیوں کے ساتھ ہمارا دینی اور ایمانی رشتہ آج بھی مضبوط تر ہے۔ یہ افغانی صرف افغانی ہی نہیں ہیں بلکہ یہ پاکستانیوں سے محبت کرنے والے اور پاکستان کی سرحد کو اپنی سرحد سمجھنے والے ہیں۔ ۔ان کے ساتھ پاکستانی ریاست کے عمدہ اور تاریخی تعلقات بھی ایک عرصہ رہے ہیں اس لیے ان کو نشانہ بنانا درست نہیں۔

سو سب افغانی نمک حرام نہیں ہیں۔ افغانیوں کی اکثریت آج بھی پاکستان سے اور پاکستانی عوام سے محبت کرتی ہے۔ اگر ہم سب افغانیوں کو نمک حرام کہنا شروع کردیں تو اس لحاظ سے تو ہمارے اندر بھی ایسے ہزاروں لوگ موجود ہیں جو ہر وقت پاکستان کو توڑنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں جنہیں صرف ذاتی مفاد عزیز ہے تو کیا اس صورت میں ہم صرف ان پر تنقید کریں گے یا یہ کہنا شروع کردیں گے کہ پاکستانی نمک حرام ہیں؟

ہمارا دشمن ہمیں ہر وقت آپس میں لڑوانے کی کوشش کر رہا ہے۔ افغانستان میں مدارس پر حملے کر کے معصوم بچوں کو شہید کیا جارہا ہے لیکن ان معصوم بچوں کے حق میں آپکو کوئی آواز اٹھاتا نظر نہیں آئے گا اور اگر وزیرستان میں اگر کسی ملک دشمن کو گرفتار ہی کر لیا جائے تو پوری دنیا کا میڈیا اس واقعے کو سر پر اٹھا لیتا ہے۔ اپنے اصل دشمنوں کو پہچانیں۔ افغانیوں کو دور کرنے کے بجائے انہیں قریب کرنے کی کوشش کریں۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہم سب بھائی بھائی ہیں. اللہ امت مسلمہ کا آپس میں اتحاد و اتفاق قائم رکھے، ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اسلام دشمنوں کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملائے۔ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں